راجا جا مبھو لوچن
آپ نے بہت سے راجاؤں کے بارے میں سُنا ہوگا اور پڑھا بھی ہوگا لیکن آج ایک اسیے راجا کا حال بیان کیاجائے گا جو بڑافیاض اورسخی تھا۔ اُس راجا کا نام جامبھو لوچن تھا۔ اُس کا ایک بھائی بھی تھا ۔ وہ بھی راجا تھا۔ اُ س کا نام باہو لوچن تھاجا مبھو لوچن کے راج میں رعایا خوش حال تھی لوگ امن وسکون سے زندگی بسر کرتے تھےَ۔کہیں کوئی محتاج نہ تھا اناج کی کمی نہ تھی۔ دور دور سے لوگ سیاحت کی غرض سے یہاں آٰیا کرتے تھے راجا کے دربار میں ہر شخص کو جانے کی اجازت تھی۔وہ خود بھی ہر ایک کی فریاد سننے کے لیے ہمہ وقت تیاررہتا تھا راجا نے اعلان کر رکھا تھا کہ کوئی سرکاری اہلکار کسی کے ساتھ سختی سے پیش نہ آئے ۔راجا کے اِس حکم کی سبھی تعمیل کرتے تھے
راجا جامبھو لوچن کو ادب سے بڑا شغت تھا اُس نے اپنے دربار میں متعدد ادیب وشاعر جمع کئے تھے ۔راجا نے اپنے دربار میں کئی قصہ گو بھی رکھے تھے۔ وہ ان سب سے اچھی اچھی باتیں ، قصے کہانئاں سُنتا اور خوش ہوتا تھا۔وہ کبھی کبھی ان ادیبوں اور شاعروں کو انعام واکرام سے بھی نوازتا۔ دربار میں اکثر شعروادب کی محفلیں منعقد ہوئیں ۔ جن کا حال مخبروں کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جاتا۔ اس راجا کے کئی قصے مشہور تھے جن کا لوگ اکثر ذکر کرتے تھے ایسا ہی ایک قصہ شکار سے متعلق ہے کہا جاتاہے کہ راجا کو شکار کا بہت شوق تھا۔ایک مرتبہ وہ اپنے درباریوں کے ساتھ شکار کے لیے نکلا ۔ کئی دنوں تک جنگل میں گھومتا رہا ۔مگر اُسے کوئی شکار نہ ملا۔ وہ مایوس ہوکر ایک ٹیلے پرجا بیٹھا ۔تھوڑٰی دیرسستا کے بعد راجا پھر شکار کےلیے چل نکلا۔وہ شکار کی تلاش میں بھٹکتےبھٹکتے دور پہاڑوں کی طرف جانکلا ۔اچانک اُسے ایک تالاب نظر آیا۔ اُس نے تالاب سے پانی پی رہے ہیں ۔یہ منظر دیکھ کرراجا حیران رہ گیا اورسوچنے لگا کہ شیر جوبکری کو کھا جاتا ہے کتنے پیارے بکری کے ساتھ پانی پی رہا ہے اس کے دل میں ہمدردی اور رحم کے جذبات نے جوش مارا اوراُس نے ہمیشہ کے لیے شکار کرنا ترک کردیا۔ اُس نے عہد کیا کہ اب وہ کسی قسم کا شکار نہیں کرے گا ۔ راجا نے جس مقام پر شیر اوربکری کو ایک ساتھ پانی پیتے دیکھا ،وہاں ایک خوبصورت شہر بسایا اور اپنے نام پراُس شہر کا نام جا مبھو رکھا، جورفتہ رگتہ "جموں" کے نام سے مشہورہوا۔ راجا جامبھو لوچن نے اس شہر میں کئی مندر بھی بنوائے ۔اُسی زمانے سے یہ شہر مندروں کا شہر کہلانے لگا۔ابتدا ء میں یہ چھوٹا سا شہر تھا۔ آبادی کم تھی،بازار بھی کم تھے
بچو! اب جموں شہر بہت پھیل چکا ہے ۔ یہاں کی آبادی میں بہت اضافہ ہواہےیہاں ہندو، مسلمان،سکھ ،عیسائی سبھی مذاہب کے ماننے والے مل جُل کربڑے پیار سے رہتے ہیں۔ یہاں کے مقامی باشندوں کو ڈوگرہ کہا جاتا ہے ان کی مادری زبان ڈوگری ہے لیکن اب گوجری ،پہاڑی ،پنچابی،کشمیری کے علاوہ اُردو اور ہندی بولنے والے بھی یہاں بس گئے ہیں۔ اب جموں میں بہت سارے بازار ہیں جہاں کئی طرح کا کاروبار ہوتا ہے بے شمار اسکولوں اور کالجوں کے علاوہ یہاں یونیورسٹیاں بھی ہے اب اس شہر میں چوڑی چوڑی سڑکیں ہیں جن پر گاڑیوں کی ریل پیل ہےکئی جگہ فلائی اُوور بھی کیے گئے ہیں ،جن سے ٹریفک کی آمدورفت مزید آسان ہوگئی ہے یہاں کی آب و ہوا معتدل ہے یہاں کے لوگ جفا کش اور تنوید ہیں۔ اس شہر میں اب مندروں کے علاوہ ،گرجے ،مسجدیں اور گوردوارے بھی خاصی تعدار میں ہیں ہوائی اڈہ اور ریلوے اسٹیشن کی سہولت بھی دستیاب ہے
1۔فرہنگ
لفظ معنی
فیاض سخی۔دریادِل
سخی سخاوت کرنے والا
خوش حال مال دار،کھاتا پیتا ۔آسودہ حال
محتاج ضرورت مند،حاجت ،غٖریب،مُفلس
سیاحت سفر، سیر وتفریخ
ہمہ وقت ہر وقت ، ہمیشہ
تعمیل کرنا حکم بجالانا
متعدر کئی ،بہت سے
منعقد کرنا قائم کرنا، مقررکرنا
ترک کرنا چھوڑدینا
تنومند ہٹا کٹا ،مضبوط جسم والا
جفا کش محنتی
1۔جامبھو لوچن کیسا راجا تھا؟
جواب: جامبھو لوچن ایک بڑافیاض اور سخی راجا تھا
2۔شیر اور بکری والےواقعے کی یاد گار کہاں اور کس طرح قائم کی گئ؟
جواب: شیر اوربکر ی واقعے کی یاد گار جموں میں پیش آیا تھا یہ واقعہ تب پیش آیا تھا جب ایک شیر اور ایک بکری نے اکٹھا ایک تالاب کے کنارے ساتھ ساتھپانی پیا تھا
3۔شکار کے وقت جامبھو لوچن نے جنگل میں کیا منظر دیکھا؟
جواب:شکار کے وقت راجا جامبھو لوچن نے جنگل میں ایک تالاب پر ایک شیر اور ایک ہرن کو ساتھ ساتھ پانی پیتے دیکھا تھا جس سے وہ حیران رہ گیا تھا
4۔اس سبق میں جو خاص واقعہ بیان کیا گیا ہے اُسے اپنے لفظوں میں بیان کیجئے
جواب:راجا جامبھو جب شکار کرنے کے لیے جنگل میں گیا تو ایک تالاب کے کنارے ایک شیر اور ایک ہرن کو ساتھ ساتھ پانی پیتے دیکھ کر کافی حیران رہ گیا اور یہی پر آج کا جموں شہر بسالیا۔
3۔ لکھیے
مندرجہ ذیل الفاظ کی جمع لکھیے
ادیب، شاعر، مندر۔ مسجد، منظر ، قصبہ، مقام
لفط جمع
ادیب ادباء
شاعر شعراء
مندر منادر
مسجد مساجد
منظر مناظر
قصبہ قصبے
مقام مقامات
4۔تلاش کیجئے اور بتائے
"فیاض " صفت ہے اس سے "فیاضی" اسم بنتا ہے
"سخی" صفت ہے اس سے "سخاوت " اسم بنتا ہے
آپ اس سبق میں پانچ صفت تلاش کییجے اور پھر ان سے اسم بنایئے
جواب صفت اسم
محتاج محتاجی
خوشحال خوشحالی
محنت محنتی
خوش خوشی
شکار شکاری
0 تبصرے