گیہوں کا دانہ

گیہوں کا دانہ

2۔سوالات

1۔۔یہ کیسے پتا چلا کہ وہ انڈا نہیں ،گیہوں کا دانہ تھا؟

جواب:جب ایک چیل نے اس میں ایک چھید کردیا تب جا کے پتہ چلا کہ وہ انڈا نہیں بلکہ گیہوں کا دانہ تھا
2۔۔سب سے زیادہ کمزوو کون تھا؟۔۔۔۔۔۔بیٹا،باپ یا دادا ۔۔۔۔۔؟
جواب:سب سے زیادہ کمزور بیٹا تھا
3۔۔۔بڑے دادا نے اس دانے کو کیوں پہنچان لیا؟
جواب:بڑے دادا نے گیہوں کے دانے کو اسی لیے پہنچان لیا کیوں اس فصل کی کھیتی دادا کے زمانے میں کی جاتی تھی
4۔۔آج کے انسان کی زندگی دکھ بھری کیوں ہے؟
جواب:کیوں کہ آج کا انسان اپنی کمائی سے مطمئن نہیں ہے بلکہ اسے لالچ میں ہمیشہ دوسروں کی کمائی پرہی نظر جمی رہتی ہے
5۔۔گیہوں ہمارے لیے کیوں ضروری ہے ؟ ہم اچھا گیہوں کیے اُگاسکتے ہیں؟
جواب: گیہوں ہمارے لیے بہت ضروری ہے اس سےہماری روز کی غذائیں ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اس سے ہمارےجسم کو توانائی ملتی ہے اس سے ہمارے مویشیوں کے لیے بھی چارہ و گھاس ملتا ہے
ہم اچھا گیہوں تب ہی تیار کر سکتے ہیں جب ہم اس کےلیے اچھی زمین کا انتخاب کریں۔ اچھی کھادوں اورآج کے سائنسی مشورےکے مطابق اپنی کھیتی کریں وغیرہ
3۔۔۔خالی جگہوں کو پُر کیجیے
  1. 1۔۔غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ وہ انڈا نہیں، بلکہ گیہوں کا دانہ ہے
  2. ایسا گیہوں کا دانہ اس سے پہلے کسی نےنہیں دیکھا تھا
  3. اپنے پڑوسی کے مال کی طرف للچائی ہوئی نظرسے نہ دیکھنا چاہیے
  4. اُس وقت ہر انسان اپنی صحت پر بھروسا کرتا تھا
  5. اسی لیے اس کا گیہوں اتنا بڑا ہوتا تھا کہ دیکھنے میں انڈے کی طرح لگتا تھا
4۔۔۔پڑھیے اوریاد کیجیے
عقل مند۔۔۔۔۔۔۔۔۔صحت مند
ضرورت مند۔۔۔۔درد مند
غیرت مند۔۔۔گنہہ گار
دین دار۔۔۔۔مال دار
شان دار۔۔۔۔۔حیا دار
دیانت دار۔۔۔۔ایمان دار
5۔۔۔اس کہانی کو پڑھ کر آپ کو کیا سبق ملا؟
جواب:اس کہانی کو پڑھ کر ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنے دل و دماغ حسد ،لالچ ،طمع،وغیرہ چیزوں سے پاک وصاف رکھنے چاہیے ورنہ اللہ کی رحمتوں سے ہمیں ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے