کاہلی سرسید احمد خان ۔KAHALI SIR SYEED AHMAD KHAN

کاہلی(سرسیداحمد خان)

 کاہلی ایک ایسا لفظ ہےجس کے معنی سمجھنے میں لوگ غلطی کرتے ہیں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاؤں سے محنت نہ کرنا ،کام کاج و محنت مزدوری میں چُستی نہ کرنا اُٹھنے بیٹھنے چلنے میں سٗستی کرنا کاہلی ہے مگر یہ خیال نہیں کرتے کہ دِلی قُویٰ کو بیکار چھوڑدینا سب سے بڑی کاہلی ہے

ہاتھہ ہپاؤں کی محنت ،اوقات بسر کرنے اورروٹی کماکر کھانے کے لیے نہایت ضروری ہے اورروٹی پیدا کرنا اورپیٹ بھرنا ایک ایسی چیز ہے کہ یہ مجبوری اس کے لیے محنت کی جاتی ہے اور ہاتھہ پاؤں کی کاہلی چھوڑی جاتی ہے اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ محنت مزدوری کرنے والے لوگ اور وہ جو کہ اپنی روزانہ محنت سے اپنی بسر اوقات کا سامان مہیا کرتے ہیں بہت کم کاہل ہوتے ہیں محنت کرنا اور سخت سخت کاموں میں ہر روز لگے رہنا ، گویا ان کی طبیعت ِثانی ہوجاتی ہے مگر جن لوگوں کو ان باتوں کی حاجت نہیں ہے وہ اپنے دِلی قُویٰ کو بےکار چھوڑ کر بڑے کاہل اوربالکل حیوان صفت ہوجاتے ہے

یہ سچ ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور پڑھنے میں ترقی بھی کرتے ہیں اورہزار پڑھےلکھوں میں سے شاید ایک کو ایسا موقعہ ملتا ہوگا کہ اپنی تعلیم کو اور اپنی عقل کو ضرورتاََ کام میں لاوے ۔لیکن اگر انسان ان عارضی ضرورتوں کا منتظر رہے اور اپنے دِلی قویٰ کو بے کاد ڈال دے تو نہایت سخت کاہل اور وحشی ہوجاتا ہے انسان بھی مثلِ اور حیوانوں کے ایک حیوان ہے اور جب کہ اس کے دِلی قویٰ کی تحریک سُست ہوجاتی ہے اور کام میں نہیں لائی جاتی تو وہ اپنی حیوانی خصلت میں پڑجاتا ہے پس ہر ایک انسان پرلازم ہے کہ اپنے اندورنی قویٰ کوزندہ رکھنے کی کوشش میں رہے اوران کو بے کار نہ چھوڑے

ایسے شخص کی حالت کا خیال کرو، جس کی آمدنی اُس کے آخراجات کے مناسب ہو اور اُس کے حاصل کرنے میں اس کی چنداں محنت ومشقت کرنی نہ پڑےاوروہ اپنے دِلی قویٰ کو بھی بےکارڈال دے تواُس کا کیا حال ہوگا ۔یہی ہوگا کہ اُس کے عام شوق وحشیانہ باتوں کی طرف مائل ہوتے جاویں گے۔شراب پینا اورمزیدار کھانا اُس کوپسند ہوگا ،قماربازی اورتماش بینی کا عادی ہوگا اوریہی سب باتیں اُس کے وحشی بھائیوں میں بھی ہوتی ہیں ۔البتہ اتنا فرق ہوتا ہے کہ وہ پھوُہڑ بدسلیقہ وحشی ہوتے ہیں اور یہ ایک وضع دار وحشی ہوتا ہے۔

ہم قبول کرتے ہیں کہ ہندوستان میں ہندوستانیوں کے لیے ایسے کام بہت کم ہیں جن میں ان کو قوائے دِلی اورقوتِ عقلی کو کام میں لانے کا موقعہ ملے اوربرخلاف اس کے ولایتیوں میں اورخصوصاََ انگلستان میں وہاں کے لوگوں کے لیے ایسے موقعے بہت ہیں اور اس میں بھی کچھ شک نہیں کہ انگریزوں کو بھی کوشش اور محنت کی ضرورت اوراس کا شوق نہ رہے ۔جیسا کہ اب ہے ،تو وہ بھی بہت وحشت پنے کی حالت کو پہیچ جاویں گے مگر ہم اپنے ہم وطنوں سے یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں جو ہم کو اپنے قوائے دلی اور قوتِ عقلی کو کام میں لانے کا موقعہ نہیں رہا ہے ، اس کا بھی سبب یہی ہے کہ ہم نے کاہلی اختیار کی ہے یعنی اپنے دِلی قویٰ کو بے کار چھوڑ دیا ہے اگر ہم کو قوائے قلبی اورقوتِ عقلی کو کام میں لانے کا موقع نہیں ہے تو ہم کو اسی کی فکر اور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ موقع کیوں کرحاصل ہو۔اگراُس کے حاصل کرنے میں ہمارا کچھ قصور ہے تواسی کر فکر اور کوشش کرنی چاہیے ۔کہ وہ قصورکیونکر رفع ہو۔غرض کہ کسی شخص کےدل کوبےکار پڑارہنا نہ چاہیے۔کسی نہ کسی کی فکروکوشش میں مصروف رہنا لازم ہےاورجب تک کہ ہمار قوم سے کاہلی یعنی دل کا بے کار پڑا رہنا نہ چھوٹے گا۔ اس وقت تک ہم کو اپنی قوم کی بہتری کی توقع کچھ نہیں ہےنہایت حکیمانہ قول ہےکہ

بے کار مباش کچھ کیا کر

گرکر نہ سے تو کچھ کہا کر

سرسید احمد خان

۔1 فرہنگ

لفظ    معنی

قویٰ:قوت کی جمع(ارادے کی قوت کےلیے مصنف نے ''دلی قویٰ"  "اندورنی قویٰ " اور "قوائے قلبی" ترکیبیں استعمال کی ہیں

قُویٰ:(قُو-وا)(ع۔ا۔مذ) قوت کی جمع ،قوتیں ،طاقتیں

قُوائے حیوانی:(ع۔ا۔مذ) وہ قوتیں جن کا تعلق دل سے ہے جیسے خوشی غصہ یہ قوتیں حیوان کے ساتھ مخصوص ہیں

قماربازی:جواکھیلنا

مُستعدی: چُستی

پُھوہڑ:(پُھو۔ہڑ)(ہ-صفت) سُکھڑ کی ضد،بد سلیقہ،بے ہُنر،وہ عورت جو اُمورِخانہ داری کی سمجھ نہ رکھتی ہو،بے وقوف

2سوالات

1.سرسید احمد خان کے خیال میں سب سے بڑی کاہلی کیا ہے ؟

جواب: سرسید احمد خان کے خیال میں دِلی قُویٰ کو بیکار چھوڑ دینا سب سے بڑی کاہلی ہے

2۔کون سے لوگ بہت کم کاہل ہوتے ہیں؟

جواب:محنت مزدوری کرنے والے لوگ بہت کم کاہل ہوتے ہیں

3۔انسان کس حالت میں کاہل اور بالکل حیوان صفت ہوجاتا ہےِ؟

جواب:جب ایک انسان اپنے دلی قُویٰ کو بے کار چھوڑتا ہے تو وہ اِس حالت میں سب سے بڑاکاہل اور بالکل حیوان صفت بن جاتا ہے

4۔اگر انسان اپنے دلی قُویٰ کو بے کارڈال دے تو اُس کا کیا حال ہوگا؟

جواب: توایسی صورت حال میں ایک انسان بے حد بڑا کاہل اور وحشی صفت بن جائے گا

5۔ہماری قوم کی حالت کس طرح بہتر ہوسکتی ہے؟

جواب جب تک ہماری قوم سے کاہلی یعنی دل کا بے کار بیٹھنا نہ چھوٹے۔ تب تک ہماری قوم کی حالت بہتر نہیں ہوسکتی ہے

3۔جملے پورے کیجئے

1.روٹی پیدا کرنا اور پیٹ بھرنا ایک ایسی چیز ہے کہ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2۔ہر ایک انسان کولازم ہےکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

3۔ہم قبول کرتے ہیں کہ ہندوستان میں ہندوستانیوں کے لیے ایسے کام بہت ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4۔ہم اپنے ہم وطنوں سے یہ کہتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

5۔جب تک ہماری قوم سے کاہلی یعنی دل کا ہے بے کار پڑا رہنا نہ چھوٹے گا۔۔۔۔۔

جواب:

1.روٹی پیدا کرنا اور پیٹ بھرنا ایک ایسی چیز ہے کہ بہ مجبوری اس کے لیے محنت کی جاتی ہے

2۔ہرایک انسان کو لازم ہے کہ اپنے اندورنی قویٰ کو زندہ رکھنے کی کوشش میں رہے

۔ہم قبول کرتے ہیں کہ ہندوستان میں ہندوستانیوں کے لیے ایسے کام بہت ہیں جن میں ان کو قوائے دِلی اورقوتِ عقلی کوکام میں لانے کا موقعہ ملے۔

ہم اپنے ہم وطنوں سے یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں جو ہم کواپنےقوائے دِلی قورقوتِ عقلی کو کام میں لانے کا موقعہ نہیں رہا ہے

4۔نیچے دیے ہوئے الفاظ کے متضاد لکھیے:

سُستی ،اندرونی،مناسب،شک ،بہتری ،بدسلیقہ۔ عارضی۔ضروری

جواب: 

الفاظ   متضاد

سُستی        چستی

اندرونی      بیرونی

مناسب       نا مناسب

شک        یقین

بہتری         خرابی

بد سلیقہ       سلیقہ دار

عارضی         مستقل

ضروری        غیر ضروری

5َ۔جملوں میں استعمال کیجیے:

قویٰ،بسراوقات ،خصلت ،پھوہڑ ،وحشی، مصروف ،مُستعدی،توقع ،حکیمانہ ،مشقت

جواب:قویٰ:ہمیں اپنے دلی قوی کوکھبیبےکار نہیں چھوڑنا چاہیے

بسراوقات:بسراوقات جو ہم چاہتے ہیں وہ ہوتا نہیں ہے

خصلت:ہرانسان کی اپنی اپنی خصلت ہے

پھوہڑ:میں ہر کام پھوہڑ سے کرتا ہوں

وحشی:شیرایک وحشی جانور ہے

مصروف:استاد پڑھانے میں مصروف ہے

مُستعدی:شیر نے ہرن کوپکڑنے میں مُستعدی دکھائی

توقع:ہمیں آپ سے کوئی توقع نہیں ہے

حکیمانہ:عالم نے سوال کا حکیمانہ جواب دیا

جس طرح سےقلب سے قلبی صفت نیایا گیا ہے اسی طرح مندرجہ ذیل الفاظ سے صفت بنائے

عقل، محنت، وطن،خیال، علم،انسان، حیوان، قوم، شخص ذہن

جواب: 

الفاظ     صفت

عقل    عقلی

وطن            وطنی

خیال           خیالی

علم            علمی

انسان         انسانی

حیوان        حیوانی

قوم        قومی

شخص        شخصی

ذہن        ذہنی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے