ماحولیاتی توازن : کیوں اورکیسے ؟

ماحولیاتی توازن : کیوں اورکیسے ؟

ہمارے اردگرد جو ہوا، پانی ، پیڑ پودے اور سینکڑوں قسم کے جاندار ہیں، یہی ہمارا ماحول کہلاتے ہیں۔ان سب کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اگر ان میں سےکسی بھی ایک عُنصرمیں خرابی پیدا ہوجاتی ہے تو سارا ماحول بگڑجاتا ہےاور اس کا ہم سب پر براہِ راست اثر پڑتا ہے کیاآپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آج کل مختلف قسم کی بیماریاں کیوں وبائی صورت اختیار کرگئی ہیں۔ کینسر کی بیماری کیوں اس قدرعام ہوگئی ہے دل کے مریضوں کی تعداد کیوں بڑھ گئی ہے لوگوں کو سانس کی تکلیف کیوں ہورہی ہے موسموں کا چلن کیوں بگڑگیا ہے گرمیاں کیوں شدید ہوگئی ہیں جاڑے میں برف باری کیوں کم ہوگئی ہے دریاؤں کا پانی کیوں اُتھلا اورگدلا ہوگیا ہے شفاف پانی کے چشمے اب کیوں سوکھ گیے ہیں ان سب کی وجہ بس یہی ہے کہ ماحول کے مختلف عناصر جو ایک قدرتی توازن تھا، وہ اب بگڑ گیا ہے اور اس کے لیے ہم سب ذمہ دار ہیں

 پچھلی ایک ڈیڑھ صدی میں انسانی آبادی جس رفتار سے بڑھی ہے اُسی رفتار سے انسان کی ضرورتیں بھی بڑھ گئیں ۔ان بڑھی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے

پیداوار بڑھانےکی کوششیں بھی تیز ہوتی گئیں ۔اسی مناسبت سے ہرطرح کے قدرتی وسائل پر دباؤ بھی بڑھتا گیا صنعتی انقلاب نے انسان کو مشینوں سے روشناس کرایا،جن کی مدد سے ہماری پیداواری صلاحیت کئی گُنا بڑھ گئی اور اس طرح سےہماری بڑھتی ہوئی آبادی کی ضرورتیں پوری ہوگئیں ۔لیکن پیداوار کو بڑھانے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ خام مال کواستعمال کرنا پڑا۔زیادہ اناج اُگانے کےلیے ہم نے زیادہ سے زیادہ زمین کو زیر کاشت لایا۔اس زمین کو حاصل کرنےکے لیے ہم نے جنگلوں کے جنگل صاف کردیے۔اسی طرح کارخانے لگنے سے گردوپیش کے وسائل پر بھی دباؤ پڑا، مثلاََ جہاں ہم نے کاغذ کا کارخارخانہ لگایا،آس پاس کےعلاقے کے جنگل صاف ہوگیے۔کیونکہ ساری لکڑی کاغذ کا کارخانے کی نذرہوگئی۔جہاں دھات سازی کا کام ہوا تو کان کنی اتنی ہوگئی کہ ساری زمین کھود کھود کربنجر بنادی گئی

قدرت نے ماحول کے مختلف عناصر مثلاََ ہوا،پانی، جنگلات اورجانداروں میں ایک خاص طرح کا جو توازن قائم کیا تھا،وہ انسان کی بڑھتی ہوئی آبادی اورمشینی دور کی آمد بگڑکے رہ گیا۔کارخانوں اورفیکٹریوں سے نہ صرف یہ کہ خام مال کی شکل میں قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ہوا،بلکہ ان فیکٹریوں اورکارخانوں سے نکلنے والے مادوں نےہوا،پانی اورزمین کو زہرآلود کردیا۔جب فیکٹریاں اورگاڑیاں کم تھیں ۔توکم گیسیں فضا میں خارج ہوتی تھیں اوریہ تھوڑی سی مقدار بہت جلد ہوا میں تحلیل ہوکر اتنی ہلکی ہوجاتی تھی ک اس کا زہرئلا پن ختم ہوجاتا تھا۔ لیکن اب صورت حال مختلف ہے اب اتنی زیادہ مقدار میں گیسیں ہوا میں خارج ہوتی ہیں کہ ان کا پھیلنا اورتحلیل ہونا ناممکن ہےنتیجہ یہ ہے کہ یہ زہریلی گیسیں خطرناگ حد تک ہوا میں جمع ہورہی ہیں ایسی ہوا میں جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ سب کیمیائی مادے ہمارے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں گاڑیوں اورفیکٹریوں سے خارج ہونے والی گیسوں میں زیادہ مقدار کاربن مونو آکسائیڈ ،نائیٹروجن آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیٖڈ اورکاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی ہوتی ہے ان سبھی گیسوں کی زیادتی ہمارے قدرتی ماحول کےلیے مُضر ہے ان میں سے کچھ گیسیں توایسی ہیں، جو پانی کے ساتھ مل کرتیزاب بناتی ہیں۔تیزابی بارشوں(ACID RAIN) کاکئی ممالک میں تجربہ ہوچکا ہے اورہورہے ان تیزابی بارشوں سے نہ صرف پیڑپودوں اورجانداروں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ ان سے عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں

کارخانوں سےجو کیمیائی فُضلہ دھوئیں اور پانی کی صورت میں خارج ہوتا ہے وہ ہوا کے ساتھ ساتھ زمیں اور پانی کو بھی زہر آلود کردیتا ہے چنانچہ آج کل ہمارے ملک کے بہت سارے دریاؤں کا پانی ن تو پینے کے قابل رہا ہے اورنہ ہی سینچائی کے لایق ۔اِس کےعلاوہ ایسے پانی میں رہنے والی مچھلیاں اودوسرے آبی جانور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر مررہے ہیں

ہوا اور پانی کی کثافت کو قابو میں رکھنے کے لیے قدرت نے بڑا اچھا انتظام کر رکھا تھا۔ زمین کے سینے پر پھیلے ہوئے جنگلات یہ کام بخوبی انجام دیتے تھے۔ ہوا کی کودرخت اورپودے جذب کر لیتے ہیں اور پھر ان پیڑپودوں سے خارج ہونے والی آکسیجن گیس ہوا کے زہریلے پن کو بھی کم کردیتی ہے لیکن جنگلات کاصفایا کرکے انسان نے اس قدرتی نظام کودرہم برہم کردیااور اس طرح سے ماحول کی آلودگی میں اضافہ ہوا۔

سائنس دانوں کےحساب سے ہرملک کی خشکی کا ایک تہائی حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے یعنی ہرملک میں کم از کم 33 فی صد علاقے میں جنگلات ہونا ضروری ہیں لیکن آج خود ہمارے ملک کی صورتِ حال یہ ہے کہ 11 فیصد سے بھی کم علاقے میں جنگلات ہیں اور اسی وجہ سے ہمارے یہاں موسموں کا چلن بدل گیا ہے اوربارش کا نظام اس حد تک درہم برہم ہوگیا ہے کہ کسی علاقے میں خشک سالی ہوتی ہے اور کہیں سیلاب کی تباہ کاریاں 

ترقی میں تعمیر ارو تخریب کے دوںوں پہلو ہوتے ہیں ترقی کےلیے ایسے  حبروئے کار لانے چاہیں ،جن سے تخریف کا پہلو بڑی حد تک کم ہوجائے۔صنعتی انقلاب اور اُس کے بعد ہونے والی سرگرمیوں سے ہمیں بے پناہ فائدے حاصل ہوئے ہماری روز مرہ زندگی بڑی حد تک آرام دہ ہوگئی لیکن ساتھ ہی ہمیں بے شمار نقصانات سے بھی دوچار ہونا پڑا۔سرسبز اورشاداب جنگل ویرانوں میں تبدیل ہوگئے ،شہروں کی ہوائیں مسموم ہوگئیں،دریاؤں کا شفاف پانی پینھے کےلائق نہیں رہا ۔ہوا اورپانی کی کثافت سےبہت ساری بیماریاں عام ہوگئیں ۔چنانچہ آج کل ہمارے سائنس دان ایسی تکنالوجی کی تلاش کر رہے ہیں جس سے ماحول پر کسی طرح کا برا اثر نہ پڑے اورجو تکنالوجی ہمارے ماحول سےہم آہنگ ہو۔ اس کےعلاوہ اس بات کی بھی برابر کوشش کی جارہی ہے کہ ماحول پر جومُضر اثرات پہلے ہی پڑچکے ہیں انہیں کسی طرح سے رائل کیا جاسکے مثلاََ یہ بات اب ہماری سمجھ میں آگئی ہےکہ بڑے بڑے ڈیم بنانے سےہزاروں ایکڑ زمین پر سے جنگلات صاف کیے جاتے ہیں اورپھر دریاؤں کے پانی میں گاد کی مقدارچونکہ بہت زیادہ ہوتی ہےجس سے آہستہ آہستہ یہ ڈیم بھی گاد سے بھر جاتے ہیں اوراُن کی گہرائی کم ہوجاتی ہے لہذا ان سے ہم اتنی دیرفائدہ نہیں اُٹھا سکتے جتنا کہ توقع ہوتی ہے اسی لیے اب ماہرین کی رائے میں چھوٹےچھوٹے ڈیم بنانا ہی زیادہ مناسب ہے کیونکہ ایک تویہ ڈیم جگہ بھی کم گھیرتے ہیں اوردوسری طرف سے ان سے ہونے والے نقصانات بھی مقابلتاََ کم ہوتے ہیں

اسی طرح اب کارخانوں سے نکلنے والے کیمیائی فُضلے کےزہریلے پن کو دورکرنے کی ترکیبیں بروئے کارلائی جارہی ہیں موٹرگاڑیوں اوردوسرے انجنوں سے نکلنے والے دھوئیں پر بھی اب روک لگائی گئی ہے اور ایک خاص مقدار سےزیادہ دھواں نکلنے پر ایسی گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اس معاملے میں عوام کو بھی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ صرف حکومت کی عائد کی ہوئی پاپندیوں ہی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوپائے گا اگر ہمیں ان باتوں کا احساس ہوجائے گا تو ہم اس معاملے میں بہت کچھ کر سکتے ہیں ہم ذرا سی کوشش سےماحول کی آلودگی کو بہت حد تک قابو میں لاسکتے ہیں اور یوں بہت سی بیماریوں کا تدارک کرسکتے ہیں اور ہماری آنے والی نسلیں زیادہ بہتر فضا میں سانس لے سکتی ہیں

1..فرہنگ

لفظ۔۔۔۔۔۔معنی

عنصر۔۔۔اصل بنیاد،جڑ

براہِ راست۔۔۔سیدھا

چلن۔۔۔چال ،وضع،رفتار

اُتھلا۔۔۔کم گہرا

گدلا۔۔۔۔میلا،مکدر،غلیظ،گندہ

شفاف۔۔نہایت،صاف جس میں آرپاربظرآئے

گردوپیش۔۔۔آس پاس،قریب وجوار

بے دریغ۔۔بلاتامل،بے سوچے سمجھے،بےجھجک

تحلیل ہونا۔۔۔گھل جانا

فضلہ۔۔۔بچا ہوا،فاسد مواد، کسی چیز کا بھوک

کثافت۔۔غاظت،گندگی

تخریب۔۔بربادی،خرابی

بروئے کار۔۔۔استعمال کرنا،کام میں لانا

مسموم ۔۔۔زہریلا

زایل کرنا۔۔۔دور کرنا،ختم کرنا

گاد۔۔۔پانی کے نیچے بیٹھی ہوئی گرد

نذرہونا۔۔۔قربان ہونا

تدارک۔۔۔چارہ کرنا

تعمیر۔۔بنانا

آلودگی۔۔۔۔گندگی

خارج۔۔۔باہر کرنا

آلود۔۔۔۔گندہ

2۔۔۔۔سوالات

1۔۔۔ماحول کیسے بگڑتا ہے؟

جواب:ماحول پانی ،ہواو دیگرپیڑ پودے اورسینکڑوں قسم کے جاندارسے مل کربنا ہوا ہوتا ہے اگر ان میں کسی بھی عُنصر میں کبھی کوئی کمی یاخرابی پیدا ہوجائے تو ماحول بگڑجاتا ہے

2۔۔بڑے بڑے ڈیم بنانے سے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟

جواب:بڑے بڑے ڈیم بناے سے یہ نقصانات ہوتے ہیں

  1. بہت ساری جنگلاتی زمین سے جنگلات کا کٹاوکیاجاتاہے
  2. بہت سارا روپیہ ڈیم بنانے پر خرچ کیاجاتاہے
  3. ڈیم کی گہرائی بہت جلد کم ہوجاتی ہے کیونکہ اس میں گاد بھر جاتا ہے وغیرہ
4۔۔عام آدمی ماحول کوسُدھارنے کےلیے کیا کرسکتا ہے؟

جواب:عام آدمی ماحول کو سُدھانےکے لیے بہت کچھ کرسکتاہ ہےجن میں چند کام یوں ہیں

  1.  ہر انسان کو چاہیے کہ اپنے ماحول کو ہروقت صاف وشفاف رکھے
  2. ندی نالوں میں کوڑا کرکٹ ڈالنے سے پرہیز کریں
  3. اپنے اردگردکے ماحول میں گندگی کو ہرگز پھیلنے نہ دے وغیرہ
3..پڑھیے اور لکھیے
1۔۔بعض اسموں کو بڑائی کےلیے کسی قدر تبدیل کرکے بھاری بھرکم بنادیا جاتا ہے
اسے اسم تکبیر کہتے ہیں جیسے پگڑی سے پگڑیا، بات سے نتنگڑ، کبھی شہ کا لفظ شروع میں جوڑتے ہیں، جیسے سوار سے شہوار،آپ مندرجہ ذیل الفاظ میں شہ کا لفظ لگا کراسمِ تکبیر بنائیے اوران کو جملوں میں استعمال کییجئے
لفظ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسمِ تکبیر۔۔۔۔۔۔جملے
رگ۔۔۔۔۔۔سشہ رگ۔۔۔۔۔۔۔۔قصاب نے بھیڑ کی شہ رگ کاٹ ڈالی
توت۔۔۔شہ توت۔۔۔۔۔۔۔۔کشمیر میں جگہ جگہ شہتوت کے درخت پائے جاتے ہیں
باز۔۔۔شہ باز۔۔۔۔۔۔۔۔۔شہ باز نے کوئل کو پکڑلیا
راہ۔۔۔۔۔۔شہ راہ۔۔۔۔سرینگر جموں شہ راہ کل سے بارش کی وجہ سے بند ہے
کار۔۔۔۔شہ کار۔۔۔۔ کفن پریم چند کا شہ کارافسانہ ہے
2۔۔بعض اوقات اسم میں ذرا سی تبدیلی یا اضافہ کرکے اسے معنی کے اعتبار سے چھوٹا بنالیتے ہیں، اسے اسمِ تصغیر کہتے ہیں،جیسے بیٹی سے بٹیا،ٹوکرا سے ٹوکری، اسی طری کچھ اسموں میں" چہ" لگانے سے بھی اسمِ تصغیر بن جاتے ہیں جیسے باغ سے باغیچہ
مندرجہ ذیل اسموں کی اسم تصغیر لکھیے
کتاب، دیگ، خوان،پاگل، سانپ
جواب:
اسم۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسمِ تصغیر
کتاب۔۔۔۔۔کتابچہ
دیگ۔۔۔دیگچہ
خوان۔۔۔خوانچہ
پاگل۔۔۔۔پگلہ
سانپ۔۔۔سانپا
4۔۔۔غور کرنے کی باتیں
  1. ۔۔۔جنگل ہمارے ماحول کا ایک اہم جُز ہیں
  2. جنگلات سےہمیں تعمیراتی لکڑی ،جلانے کا ایندھن ، کاغذ بنانے کے لیے ضروری خام مواد (PULP)،جڑی بوٹیاں اوردوسری ان گنت چیزیں ملتی ہیں، شچ تویہ ہے کہ جنگل ہماری خوشحالی کے ضامن ہیں
  3. جنگلات نہ صرف ہماری معاشی خوشحالی کےلیے ضروری ہیں بلکہ یہ ہمارے ماحول کا ایک اہم جُزوہیں۔اتنا تو ہم جانتے ہیں کہ جنگلات قسم قسم کےجانوروں اورحیوانات کا مسکن ہیں ذرا غور کیجیے کہ رواں دواں دریاؤں ، صاف وشفاف چشموں اور جھیلوں کا پانی کہاں سے آتا ہے؟
  4. آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے جنگلات پر زبردست دباؤ بڑھ رہا ہے جنگلات سے زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کرنے کےلیے درختوں کی بے تحاشاکٹائی کی جارہی ہے جنگل کےجنگل صاف کیےجارہے ہیں اس لیے ماحول میں قائم قدرتی توازن بگڑرہا ہے ماحول میں قائم توازن کے بگڑنت کی وجہ سے ہمارے موسموں پر بُرا اثرپڑا ہے ماحول میں توازن کو قائم رکھنےکےلیے ضروری ہے کہ ہم جنگلات کا تحفظ کریں، ذرا غور کیجیے کہ ہم کیسے جنگلات کا تحفظ کرسکتے ہیں؟
  5. ہمیں چاہیے کہ ہم پانی اور ہوا کو گندہ ہونے سے بچائیں کیوں کہ یہ دونوں چیزیں مدارِ حیات ہیں یعنی ان دوچیزوں پر زندگی کا دارمدار ہے



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے