دیوان مرحوم کی یاد میں(شمیم احمد شمیم)
سوال : مضمون نگار کس تصورسےکانپتا ہے؟
جواب:مضمون نگاراپنی موت کےتصور سے کانپتا ہے اُسے محسوس ہوتاہے کہ جس طرح اس نے اپنے عزیزواقارب کو مرنے کے بعد بُھلادیا ہے اُسی طرح اُس کے اپنے پرائے مرنے کے بعد رفتہ رفتہ بھلا دیں گے
سوال: دیوان صاحب کی شخصیت کے بارے میں مختصر نوٹ لکھیے؟
جواب:دیوان صاحب کا اصلی نام عبدالقادردیوان تھا شوپیاں کے ایک گاؤں چوگام میں تولد ہوئے پیشے سے ایک دکاندار تھے بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کاشوق تھا خاندان اورگاؤں میں پڑھنےپڑھانے کا کوئی رجحان نہ تھا تعلیم حاصل کرنا وقت کی بربادی سمجھا جاتا تھادیوان صاحب نے اپنی تعلیم کا ذوق دکانداری کرتے کرتے کچھ تک حد پورا کیا دکانداری کرتے کرے پہلے میٹرک پھرادیبِ فاضل کے امتحانات پاس کیے دہلی اکثرتجارت کے سلسلے میں جایا کرتا تھا صرف 26سال کی عمر میں ایک کامیاب تاجر کے طور پرسامنے آئےایک مذہبی قسم کےآدمی تھے لیکن موت نے زیادہ فرصت نہ دی بہت جلد اللہ کو پیارے ہوگئے
سوال: تشبیہ کسےکہتے ہیں؟
جواب : کسی شے یا چیز کو کسی خاص خصوصیا ت کے اعتبارسے دوسری چیز کے مانندقرار دیا جائے تشبیہ کہلاتا ہے جیسے اکرم کا چہرہ گلاب جیسا سرخ ہے اس جملےاکرم کے چہرے کو گُلاب کی سُرخی کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے
تشبیہ کے چارارکان ہیں
- جس چیز کو کسی دوسری چیز کی طرح ٹھرایا جائے اسے "مشبہ" کہتےہیں
- جس سے تشبیہ دی جائے اس کو مشبہ بہ کہتےہیں
- جن مشترکہ خصوصیات کی وجہ سے ایک چیز کو دوسری چیز سے تشبیہ دی جائے اسے وجہ شبہ کہتےہیں
- مشابہت قائم کرنےکے لیے جن حروف کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے ان کو حروفِ تشبیہ کہتے ہیں جیسے ویسا، تیسا،جیسا،مثل،سی،برابروغیرہ
گرائمر:
مصدر: مصدروہ کلمہ ہےجو کام کے معنی دیتا ہےاور اس میں زمانہ کی کوئی قید نہ ہوجیسے سونا، پڑھنا، لکھنا، جاگنا وغیرہ
اردو مصدر کے آخر میں "نا" ہوتا ہے جیسے کھانا ،سونا سوائے چند الفاظ کےجو اسم جامد ہوتےہیں جیسے تانا، بانا، چونا، گھرانا، پرانا،نانا وغیرہ
اردو مصدر کی دوسری پہنچان یہ ہے کہ اگر علامت مصدو "نا" ہٹائی جائے تو فعل امر(Imperative) رہ جائے گا مثلاََ دوڑنا سے دوڑ، پینا سے پی وغیرہ
بناوٹ کے لحاظ سے مصدر کی قسمیں
بناوٹ کے لحاظ سے مصدر کی دو قسمیں ہیں
1۔۔مصدر وضعی یا اصلی
2۔۔مصدرغیر وضعی یا جعلی
1۔مصدر وضعی یا اصلی:وہ کلمے جنہیں خاص مصدری معنوں کےلیے وضع کیا گیا ہوجیسے مثلاََ کھانا، پڑھنا، لکھنا، رونا وغیرہ
2۔۔مصدرغیر وضعی یا جعلی:وہ مصدر ہیں جو دوسری زبان کے الفاظ کے الفاظ پر مصدر یا علامت بڑھا کر بنائےجائیں مثلاََ کوشش کرنا، تقریر کرنا، شورکرنا، ورزش کرنا وغیرہ ایسے مصادر کو مصادر مرکب بھی کہتے ہیں
کچھ ایسے مصادر بھی ہیں جو اسم میں کچھ تبدیلی کرکے بنا لیے گئے ہیں مثلاََ دفن سے دفنانا، گرم سے گرمانا، نرم سے نرمانا، کفن سے کفنانا وغیرہ بعض ؐمصادر اردو میں فارسی مصادر سے بنائے گئے ہیں
مثلاََ آزمودن سے آزمانا،فرمودن سےفرمانا،خریدن سے خریدنا وغیرہ کھبی اردو اسم پر "تا" بڑھا کر مصدر بنائے جاتے ہیں مثلاََ برمانا ، شرمانا وغیرہ
*درجہ ذیل الفاظ کے ساتھ مصدرجوڑکر مصادرِ جعلی بنائیے
کوشش، تلاش، تقریر، تعزیت، مبارک، تعمیر، تشریف، ذلیل
جواب:
الفاظ۔۔۔مصادرِ جعلی
کوشش۔۔کوشش کرنا
تلاش۔۔تلاش کرنا
تقریر۔۔تقریرکرنا
تعزیت۔۔تعزیت کرنا
مبارک۔۔مبارک کرنا
تعمیر۔۔تعمیرکرنا
تشریف۔۔تشریف لانا
ذلیل۔۔ذلیل کرنا
* درج ذیل اسموں میں تبدیلی کرکے مصادرِ جعلی بنائیے
شرم، فرمان، سوچ، کھیل، لڑائی،لپیٹ، موڑ
جواب:
اسمائے۔۔۔۔مصادرِجعلی
شرم۔۔۔شرمانا
فرمان۔۔فرمانا
سوچ۔۔سوچنا
کھیل۔۔کھیلنا
لڑائی۔۔لڑنا
لپیٹ۔۔لپیٹنا
موڑ۔۔۔موڑنا
بے کار میں "بے" سابقہ (PREFIX) ہے اور "کار" اسم مندرجہ ذیل اسموں کے ساتھ"بے" سابقہ جوڑکر نئے الفاظ بنائیے
رحم، وقت، مروت، ادب، بنیاد، ہوش، قرار
جواب:
اسم۔۔۔۔"۔بے" ساتھ کے ساتھ اسم
رحم۔۔۔بے رحم
وقت۔۔بے وقت
مروت۔۔بےمروت
ادب۔۔۔بے ادب
بنیاد۔۔۔ بے بنیاد
ہوش۔۔۔۔بے ہوش
قرار۔۔۔بےقرار
نیچے دیے گئے اسموں میں مذکر کے مونث اورمونث کےمذکر لکھیے
بیوی، موحوم، دادا، بھائی، والد، صاحب، نائی، دھوبی
جواب:
مذکر۔۔۔۔مونث
خاوند۔۔۔۔بیوی
مرحوم۔۔۔مرحومہ
دادا۔۔۔دادی
بھائی۔۔۔بہن
والد۔۔۔والدہ
صاحب۔۔۔صاحبہ
نائی۔۔۔نائن
دھوبی۔۔۔دھوبن
سوال:شمیم احمد شمیم کی حالاتِ زندگی پر ایک نوٹ لکھیے
حالاتِ زندگی:
شمیم احمد شمیم کی پیدائش شوپیاں کے ایک گاؤں ناسنور میں1934ء میں ہوئی ،میٹرک پاس کرنےکے بعد ایس پی کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ۔گریجویشن مکمل کرتے ہی محکمہ اطلاعات میں ملازمت اختیار کی وہاں ماہنامہ "تعمیر" کےایڈیٹررہے کچھ عرصہ نوکری کرنےکےبعد ملازمت سے استعفی دے دیا نوکری چھوڑنے کے بعد علی گڑھ چلے گئے وہاں مسلم علی گڑھ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا، اس کے بعد وکالت کاپیشہ اختیارکیا1964ءمیں ہفت روزہ"آئینہ" نکالنا شروع کیا،آپ کا انتقال سرینگر میں یکم مئی 1980ءپنتالیس سال کی عمرہوا
0 تبصرے