انسانِ کامل خواجہ غلام السیدین
سوال: ابتدائی دورکے انسان کی زندگی کیسی تھی؟
جواب:ابتدائی دور کے انسان کی زندگی بڑی کٹھن تھی لاعلمی اور بے خبری کی زندگی تھی انسان دیوانوں کی طرف اِدھر سےاُدھرگھومتا پھرتا تھا کہیں مستقل ٹھکانہ نہ تھا
سوال: آج کے عہد کو"انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی" کیوں کہاگیا ہے؟
جواب:آج کے دور کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی اسی لیےکہا گیا ہے کیوںکہ پوری دنیا اب ایک گلوبل ولیج بن گیا ہےپل بھرمیں انٹرنیٹ کی مدد سے دنیا کے کسی بھی کونے یاحصے سےکوئی بھی انفارمیشن پل بھر میں بھیجی یا لائی جاسکتی ہے
سوال : ہماری زندگی میں ٹی وی کی کیا اہمیت ہے ؟
جواب:ہماری زندگی میں ٹی وی کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اسی سے ایک انسان پورے دنیا کے حالات وواقعات سے با خبر رہتا ہے آج ٹی وی پرہر طرح کےپروگرام دیکھائےجاتے ہیں الغرض جس انسان کی جوپسندہوتی ہے وہ اسی طرح کے پروگرام دیکھ کر خود کے لیے چند خوشی کے لمحات بہم پہنچاتا ہے
سوال: کمپیوٹر ہماری زندگی کےہر شعبہ کوکس طرح متاثر کیا ہے تفصیل سے لکھیے
جواب:کمپیوٹر ہماری زندگی کا ایک قیمتی جُز بن گیا ہے آج دنیاکا ہر چھوٹا بڑا کام کمپیوٹر کی مدد سے کیا جاتا ہے موسموں کا حال کمپیوٹر و دیگر آلات کی مدد سے کیا جاتاہے راستوں کا تعین کمپیوٹروں کی مدد سے انجام دیا جاتاہے ہوا پانی سمندر ۔خلا وآسمانوں میں اسی سےنظر رکھی جاتی ہے الغرض آج دنیا کی زندگی کمپیوٹر کے بغیر گزارنا مشکل ہی نہیں بالکل نا ممکن ہمے
سوال: انٹر نیٹ کے کیا فائدے ہیں؟
جواب؛ انٹرنیٹ کے بے شماراور لاتعدار فائدےہیں جن میں چند فائدے یوں ہیں
- انٹرنیٹ کے ذریعے سے ہی کسی بھی ویب سائٹ تک پہنچا جاسکتا ہے
- کوئی بھی ایپ انٹر نیٹ کی مدد سے آن لائن ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہے
- کوئی بھی اور کسی طرح کا آکاونٹ اسی سے کھولا جاتا ہے
- آج آن لائن تعلیم بھی انٹرنیٹ کی مدد سے دی جاتی ہے وغیرہ
جواب : ای میل الیکٹرانک میل کا مختصر نام ہے یعنی کوئی بھی انفارمیشن انٹرنیٹ کی بدولت دوسرے جگہوں تک پہیچانا ای میل کہلاتا ہے
گرائمر
جواسم مشتق اُس ذات پردلالت کرےجس پرفعل واقع ہو لیکن مفعول کا نام ظاہر نہ ہو اسم مفعول کہلاتا ہے مثال سُنا ہوا، مارا ہوا، لکھا ہوا
جس اسم پر کوئی فعل واقع ہو اُس کی مفعول کہتے ہیں مثلاََ کریم نے اکرم کومارا، اس فقرے میں اکرم پر فعل واقع ہوا ہے اسی لیے اکرم مفعول ہے لیکن اگر اس فعل کے تعلق سے مفعول کو پکاریں تو اس کو اسم مفعول کہیں گے مثلاََ اوپر کے مقرے میں اکرم کو مارا کھایا ہوا یامارا ہوا سے تعبیرکریں گے اس لیے مارا ہوا یا مار کھایا ہوا اسم مفعول ہے مفعول مشتق نہیں ہوتا جبکہ اسم مفعول ہمیشہ مشتق ہوتا ہے
فرق بتائیے
- اسم مفعول اور مفعول
- اسم فاعل اور فاعل
اسم مفعول وہ اسم مشتق ہےجو بناوٹ کے لحاظ سے اس ذات پر دلالت کرے جس پر فعل واقع ہوا ہو لیکن مفعول کا نام ظاہر نہ ہواسمِ مفعول کہلاتا ہے یہ مفعول عام طور پر متعدی مصدر سے بنتا ہے جیسے سننا سےسنا ہوا، دیکھنا سے دیکھا ہوا، پالنا سے پالا ہوا، لکھنا سے لکھا ہوا وغیرہ
مفعول:
جس اسم پر کسی قسم کا فعل یا کام واقع ہواُسے مفعول کہتےہیں جیسے بشیر نے اشرف کو پڑھانا اس جملے میں اشرف پر فعل واقع ہےاس لیے اشرف مفعول ہے
(2) اسمِ فاعل:
وہ اسم ہے جو کسی مصدر سے بنے اور جس سے وہ چیز یا شخص ظاہر ہو جو کوئی کام اختیار یا بے اختیاری میں کرتا ہو اس کے بنانے کا قاعدہ یہ ہےکہ مصدر کے آخری الف کو"ے" سے بدل کر اس کے آگے والا بڑھا دیتے ہیں جیسے کرنے سے کرنے والایا کرنے والی یا کرنے والے وغیرہ
فاعل:
جس سے کسی شےکا ہونا یا کرناظاہر ہوتا ہے جیسے گاڑی چلی، میں نے خط لکھا وغیرہ "گاڑی" اور "میں " فاعل ہیں
نوٹ:اسم مفعول اور مفعول میں یہ فرق ہے کہ اسم مفعول ہمیشہ مشتق ہوتا ہے جب کہ مفعول مشتق نہیں ہوتا مثلاََ "کریم نے اکرم کو مارا" اس جملے می "اکرم" مارکھا یا ہوا یا مارا ہواہے اس لیے "مارکھایا ہوا یا مارا ہوا " اسم مفعول ہے جب کہ "اکرم" مفعول ہے اصل میں "اکرم " کسی مصدر سے نہیں نکلا ہے اس لیے مشتق نہیں ہے
اسی طرح اسم فاعل مشتق ہوتا ہے جب کہ فاعل مشتق نہیں ہوتا
٭"ان" سابقہ preficلگاکر الفاظ بنائے اوران کے معنی لکھیے
مثال
سابقہ۔۔لفط۔۔نیالفط۔۔۔معنی
ان ۔۔۔پڑھ۔۔۔ان پڑھ۔۔۔ناخوندہ
ان۔۔۔دیکھا۔۔
ان۔۔گنت۔۔۔
ان۔۔جان۔۔۔
ان۔۔۔مول۔۔۔
ان۔۔۔تھک۔۔۔
جواب:
سابقہ۔۔لفط۔۔نیالفط۔۔۔معنی
ان ۔۔۔پڑھ۔۔۔ان پڑھ۔۔۔ناخوندہ
ان۔۔۔دیکھا۔۔ان دیکھا۔۔۔جسے دیکھا نہ گیا ہو
ان۔۔گنت۔۔۔ان گنت۔۔۔۔جس کو گنا نہ جائے
ان۔۔جان۔۔۔ان جان۔۔۔۔اجنبی
ان۔۔۔مول۔۔۔ان مول۔۔۔۔ جس کی قیمت ادانہ کی جائے
ان۔۔۔تھک۔۔۔ ان تھک۔۔۔تھکنے کے بغیر
5۔۔ؐمضمون لکھیے
ریڈیو، ٹیلی ویژن
ریڈیو
ریڈیو سائنس کی ایک اہم ایجاد ہے اس کے ذریعے خبریں، ڈرامے، اور دوسرے اہم پیغامات دور دور تک پہنچائے جاتے ہیں موسم کا حال بھی اسی سے جانا جاتا ہے دنیا کے کس کونے میں آج کیا ہوا اسی سے جانا جاتا ہے آج مختلف کمپنیاں اسی کے ذریعے اپنے تجارتی پیغام دور دور تک پہنچاتےہیں ریڈیو کے ذریعے مقامی زبانوں کو فروغ دیا جاتاہے تعلیم پھیلاو اسی کی مدد سے کسی حد تک کیا جاتا ہے ایک کم تعلیم یافتہ انسان ریڈیو پر نشر ہونے والے پروگرام سن کر اپنے علم میں اضافہ کرتا ہے مگر ریڈیو سنتے وقت اس بات کا خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ اس کی آواز سے دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے طلبہ وطالبات کو اس سے زیادہ سے زیادہ تعلیم سے متعلق پروگرام ہی سننے چاہیے
الغرض ریڈیو کی ایجاد سے انسانی زندگی میں کافی حد تک بدلاو آچکا ہے
ٹیلی ویژن
ٹیلی ویژن ریڈیو کی ہی ایک ترقی یافتہ شکل ہے ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب لوگ شوق سے ریڈیو سنتے تھے اوراُن میں یہ تجسس بھی پیدا ہوگیا تھا کہ کب وہ وقت آئے گا جب ایک انسان آواز کے ساتھ تصویر بھی دیکھے گا مگر یہ تب ممکن ہوا جب سائنس نے ٹیلی ویژن کی ایجادات کی،اس کے ذریعےآواز کےساتھ تصویر دیکھنا بھی ممکن ہوگیا،ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب لوگ ٹی وی پرصرف بلیک اینڈ وائٹ تصوریریں ہی دیکھی جاتی تھی مگر آج کئی مختلف طرح کے ٹی وی بنائے گئے ہیں جو رنگین ہیں پرانے زمانے کے ٹی وی ہجم میں بہت بڑے ہوتے تھے جو کافی جگہ لیتے تھے آج کے ٹی وی دیواروں کے ساتھ بھی فٹ کیے جاتے ہیں جنھیں ایل سیڈی و دیگر ناموں کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے آج کل کے ٹی وی ڈیجیٹل اینٹناؤں و کیبلوں سےجھڑرہتے ہیں ہزاروں ٹی وی چینلزہر آن میں دستیاب رہتی ہیں خبرین ،ڈرامے ،موسیقی ،فلمیں ،آن لائن پروگرام وغیرہ ہروقت دستیاب رہتے ہیں آج موبائل سٹوں پر بھی ٹی وی کی ایپ میسر رہتی ہے
الغرض ٹی وی نے آج کے بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ خود کو زمانے کے تضاضوں کے ساتھ خود کو بدل ڈالا ہے

0 تبصرے