ماحولیاتی آلودگی،MAHOOLYATI AALOODGI, CLASS 9TH URDU,URDU 9TH

 ماحولیاتی آلودگی ڈاکٹر جوہر قدوسی

1۔۔سوال:ماحولیاتی آلودگی سےکیا مُراد ہے؟

جواب:ماحول زمین ہوا، پانی وغیرہ جن عناصرسے مل کر بنا ہوا ہے اگر ان میں کسی بھی جُزمیں کوئی خرابی،گندگی یا غلاظت پیدا ہوجائے تو اسے موحولیاتی آلودگی کا نام دیا جاتا ہے

2۔۔۔سوال:قدرت کے دو انمول تحفے کون سے ہیں؟

جواب : قدرت کے دو انمول تحفے ماحول اورآب وہوا ہیں

3۔۔سوال: جنگلات کی کٹائی سے کون سے خطرات پیداہوگئے ہیں؟

جواب؛ جنگلات کی کٹائی سے کافی خطرات پیدا ہوگئے ہیں جیسے

  1. بارشوں کا بے وقت ہونا
  2.  زیادہ مٹی کا کٹاو بڑھ گیا
  3. گلوبل وارمنگ کاخطرہ لائق ہوگیا
  4. صاف ہوا کا میعار بگڑگیا وغیرہ
4۔۔سوال:بڑے اورصنعتی شہروں میں آج سانس لینا بھی مُشکل ہو گیا ہے ؟
جواب:بڑے اورصنعتی شہروں میں  آج صنعتوں اور گاڑیوں کی بھرمارہوگئی ہے جن سے آئے روزکافی مقدار میں زہریلی گیسیں خارج ہوکر ہوا میں گُھل مل جاتی ہےجس کی وجہ سے اِن شہروں میں سانس لینا مُشکل ہوگیا ہے
5۔۔جنگلات کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری ہے؟
جواب: جنگلات کی حفاظت اسی لیے کرنا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ اس سے ماحولیاتی توازن قائم رہتا ہےاور بگڑنے سے بچ جاتا ہے
6۔۔توازن ذرا بھی بگڑا تو زندگی کے لیے سخت خطرہ لاحق ہوجائے گا؟
جواب:کرہ ارض کی زندگی کےلیے ماحول کا برقراررہنا بہت ضروری ہے ماحول جن عناصرسے مل کر بنا ہے اگران میں کسی بھی عُنصرمیں توازن برقرار نہ رہ جائے تو زند گی خطرے میں پڑجائے گی بے موسم بارشیں ہوگی زیادہ دھوب دغیرہ خطرات لائق ہوجائےگے

گرائمر

اسمِ مشتق: مصدر سے نکلے ہوئے اسم کو "اسم مشتق " کہتے ہیں جیسے کھانا سے کھانے والا، کھایا ہوا، لکھنا سے لکھنے والا، لکھا ہوا وغیرہ
مصدرسے دو طرح کے کلمے بنتے ہیں
  1. اسمائے مشتق: ان میں زمانہ نہیں پایا جاتا اور
  2. افعال: (مصدرسے مشتق) ان میں زمانہ پایاجاتا ہے
اسم مشتق کی قسمیں
  1. اسم کیفیت یا حاصل مصدر
  2. اسم فاعل
  3. اسم مفعول
  4. اسم حالیہ
  5. اسم معاوضہ
1۔۔اسم کیفیت:
صدر کے اثراور اس کی حالت و کیفیت کو ظاہرکرنے والے اسم مشتق کو حاصل مصدر کہتے ہیں مثلاََ ملنا سے ملن، چلنا سے چلن، تڑپنا سے تڑپ ،ہر ایک مصدر کا حاصل مصدر نہیں ہوتا اور اس کو کوئی کلیہ قاعدہ بھی نہیں کچھ مصادر سے دو حاصل مصدر بنتے ہیں حاصل مصدر یا اسم کیفیت کے بنانےمیں مندرجہ ذیل قاعدوں کا سہارا لیا جاتا ہے
مصدر۔۔۔۔حا صل مصدر
دوڑنا۔۔۔دوڈ
اُڑنا۔۔۔۔۔اُڑان
پکڑنا۔۔۔پکڑ
دھکیلنا۔۔۔دھکیل
بکنا۔۔۔بکواس
اُبلنا۔۔۔۔اُبال
تولنا۔۔۔۔تول
کودنا۔۔۔کود
2۔۔اسم فاعل:
وہ اسم جو کسی مصدر سے بنے اوراُس شخص یاچیز کوظاہر کرے جس نے کام اپنے کام اختیار یا بے اختیار میں کیا ہو
جیسے لڑنے والا،پڑھنے والا، لکھنے والا، ڈھونڈنے والا، وغیرہ
3۔۔۔اسم مفعول:
اسم مفعول وہ اسم مشتق ہے جوبناوٹ کےلحاظ سے اس ذات پر دلالت کرے جس پر فعل واقع ہوا ہو، لیکن مفعول کا نام ظاہر نہ ہو۔یہ مفعول عام طور پر متعدی مصدر سے بنتا ہے مثلاََ سننا سے سنا ہوا، دیکھنا سے دیکھنا ہوا، پالنا سے پالا ہوا، لکھنا سے لکھا ہوا وغیرہ
4۔۔۔اسم حالیہ:
اسم حالیہ وہ اسم ہے جوفاعل یا مفعول یا کسی دوسرے اسم کی حالت ظاہر کرے مثلاََ کھڑا ہوا، تڑپتا ہوا ، ہنستا ہوا
5۔۔اسم معاوضہ:
اسم معاوضہ کسی بھی کام کرنے کی اجرت کومعاوضہ کہتے ہیں مثلاََ رنگائی، پکوائی، سلائی وغیرہ
سوال :مندرجہ ذیل مصادر کے حاصل مصدرلکھیے
جواب:
مصدر۔۔۔۔حاصل مصدر
ڈانٹنا۔۔۔۔ڈانٹ
ہنسنا۔۔۔۔ہنس
ہارنا۔۔۔ہار
لکھنا۔۔۔لکھ
ٹوکنا۔۔۔ٹوک
خریدنا۔۔۔خرید 
سوال مضمون لکھیے
درختوں کے فائدے، دھوئیں کے نقصانات

درختوں کے فائدے

ایک مشہورومعروف صوفی بزرگ شیخ نورالدین ولی علیہ رحمتہ کا ایک مشہورقول ہے " ان پوشہ تیلہ یلہ ون پوشہ" یعنی جس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ دنیائے زندگی تب تک ہی پھل وپھول سکتی ہے جب تک اس درتی پر جنگلات ہیں یہ بات اس اللہ کے ولی نے تب بتائی جب ایک انسان کوجنگلات کی اہمیت وافادیت کا پتہ نہ تھا 
یقینی طور پر جنگلات ہماری زندگی میں کافی اہمیت کے حامل ہیں جنگلات سے ماحول صاف وشفاف رہتا ہے ہوا صاف رہتی ہے ماحولیاتی توازن برقراررہتا ہے جنگلات سے بارششیں و برف بھاری توازن کے ساتھ ہوتی رہتی ہیں درخت کاربن آکسائڈ کی سانس لیتے ہیں اور واپس آکسیجن چھوڑتے ہیں جوجانداروں کی زندگی کے لیے اہم ہے جنگلات کےدوسرے بے شمار فائدے ہیں جن میں جنگلات سےکافی مقدار میں ایسی جڑی بوٹیاں نکلتی ہیں جن سے ادویات بنائی جاتی ہیں جنگلا ت سے بالن حاصل ہوتا ہے جو جلانے کے کام آتا ہے جنگلات سے لکڑی حاصل ہوتی ہے جو تعمیراتی کاموں کے استعمال میں لائی جاتی ہے 
الغرض جنگلات سے ہی اس زمین پرہر طرح کی زندگی ممکن ہے جنگلات ہیں تو زندگی ہے جنگلات نہیں تو زندگی بھی نہیں

دھوئیں کے نقصانات

اللہ تعالی نے جو بھی چیز تخلیق کی ہے اُس کے فائدے اور نقصانات بھی ہیں مگر اگر ہم اللہ تعالی  کی پیدا کی ہوئی چیزوں کو صحیح طورپر استعمال کریں گے تو فائدے زیادہ اور نقصانات کم حآصل ہونگے ان ہی پیدا کی ہوئی چیزوں میں دھواں بھی اللہ کی پیدا کی ہوئی ایک شے ہیں یہ دھواں تب پیدا ہوتا ہے جب ایک انسان کسی چیز کو جلا دے تب دھواں پیدا ہوجاتاہے پرانے زمانے جب ایک انسان راستہ بٹھک جاتا تھا تب وہ اگر کسی جگہ سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھتا تھا تو وہ سمجھ جاتا ہے کہ وہاں ایک انسانی بستی ہے مگر آج کل دھواں کی بھرمار فضا میں خارج ہوتی ہیں جس سے ایک تو انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ دوسرے جیووں کی زندگی خطرے میں پڑگی ہیں دھواں سے ایک ماحول خراب ہوجاتا ہے دوسرا اس سے انسانی پھیپھڑوں خراب ہونےکے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں

اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دھواں خارج کرنے والے چیزوں کا کم سے کم استعمال کریں تاکہ ہم اپنے ماحول کے ساتھ ساتھ دوسرے جانداروں کی زندگیوں کو بچا سکے


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے